ترقی اور خوشحالی کے خواب توہر کوئی دیکھتاہے ‘ انہیں پروان چڑھتے دیکھنا ہر انسان کے بس کی بات نہیں ہوتی ۔ ایک ترقی پزیر ملک میں بہت سے عوامل بیک وقت کارفرماہوتے ہیں،جن کی مسلسل مڈبھیڑسے فردِواحد کی حتی الامکان کوششیں بھی رنگ نہیں لاپاتیں۔آبادی ہے کہ تیزی سے بڑھتی چلی جاتی ہے اور انسان کے گردوپیش کا منظر نامہ بھی اس تیزی سے بدلتاہے کہ انسان چکراکر رہ جاتا ہے۔ایسے میں ایک گنجان آبادشہر میں ایک ذاتی گھرکاحصول کسی کرشمے سے کم نہیں لگتا۔
ہاؤسنگ اسکیمیں کیوں اہم ہیں؟
تعمیراتی شعبے کی لاگت میں بے تحاشا اضافہ بھی ’’اپنے گھر‘‘کے تصور کو چکناچورکررہاہے ۔۔فی الوقت توروزافزوں مہنگائی نے ہی عام آدمی کی کمر توڑرکھی ہے۔۔ قوتِ خرید کاجب یہ عالم ہو کہ لوگ گھریلو استعمال کی بنیادی چیزیں بھی قسطوں پہ لینے پرمجبورہوں‘ سستے گھر کا توتصورہی دشت میں پانی دستیاب ہونے جیسالگتاہے۔۔ چنانچہ پکی اینٹوں، سیمنٹ کی بوریوں اور سریے، شیشے اور کنکریٹ کا تخمینہ لگالگاکرہی لوگ سر جھٹک کراور کفِ افسوس مل کر رہ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے شہروں میں ملازمت پیشہ افراد کی اکثریت کرائے کے گھروں میں رہنے پر مجبور نظرآتی ہے۔
ان حالات میں کم آمدن ہاؤسنگ سکیمیں امید کی کرن بن کر ابھرتی ہیں۔بظاہر کچھ لوگ ہائوسنگ سکیموں کے جاری کیے جانے کوایک جذباتی استحصال کی طرح سے بھی دیکھتے ہیں ‘ لیکن اس امر کو صرف اس پہلو سے دیکھنا بھی مردم بیزاری کے برابر ہے ‘ کیونکہ انسان ازل سے خواہش اور ضرورت کے بیچ اپناراستہ تلاش کرتاآیاہے ۔۔اپنے گھر کا حصول صرف خواہش ہی نہیں ‘ انسان کی ضرورت بھی ہے ۔اور میانوالی کے لوگ بھی وہی سہولیاتِ زندگی ڈیزروکرتے ہیں جس سے اس خطے کے گنے چنے میٹروپولیٹن شہر مالامال ہیں۔
میانوالی میں رہائشی منصوبہ ‘ وقت کی ضرورت
یوں تو میانوالی پہلے ہی پاکستان بھر میں عسکری ، تعلیمی ، سیاسی اور ادبی لحاظ سے ایک منفر د حیثیت کا حامل ضلع رہاہے‘ لیکن ہر ترقی پذیر شہرکی طرح یہاںبھی رہائشی یونٹس کی کمی کے مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت تھی ۔ چنانچہ ماہرین کی رائے میں یہ وقت رہائشی منصوبہ جات کے بہتر نفاذکے لیے بہت سازگار ماناجارہاہے‘ بشرطیکہ منصوبے کے ہر مرحلے پر شفافیت کے پہلو ملحوظ رکھے جائیں۔
ہائوسنگ پراجیکٹ اور انفرادی طور پر گھر کی تعمیرمیں فرق
ہاؤسنگ اسکیمیں طے شدہ کمیونٹیز کے ذریعےرہائشی یونٹس کی کمی کو پورا کرنے کا ایک منظم طریقہ پیش کرتی ہیں۔میانوالی جیسے شہروں میں، غیرطے شدہ ڈیویلپمنٹ بے ترتیب تعمیرات کا باعث بن سکتی ہے، جس سے انفراسٹرکچر اور وسائل بھی الجھائو کاشکار ہوسکتے ہیں۔ ہاؤسنگ اسکیمیں اس بے یقینی سے شہریوں اور شہری انتظامیہ کو بچانے میں موثر کردار اداکرسکتی ہیں‘ کیونکہ وہ محض گھریلو عمارتیں ہی نہیں کھڑی کرتیں، یہ امر بھی یقینی بناتی ہیں کہ رہائشی یونٹس کے ساتھ ساتھ سڑکیں، یوٹیلیٹیز، اسکول اور صحت کی سہولیات بھی رہائشیوں کو خاطر خواہ مہیاہوسکیں۔بجلی، پانی اور گیس کی ضرورتوں اور ٹرانسپورٹیشن کی سہولتوں میں کمی نہ آنے پائے۔ ہائوسنگ سکیموں کا بنیادی ڈھانچے اوردور اندیشی کی انہی سہولیات سے لیس ہوناہی انہیں انفرادی کوششوں سے ممتاز کرتاہے ۔
رہائشی منصوبے کے معاشی پہلو اور فوائد
اس میں دورائے نہیں کہ رہائشی منصوبے کسی بھی خطے میں معاشی ترقی کی راہ ہموارکرتے ہیں ۔سرمایہ کاری کو راغب کرتے ہیں ۔سرمایہ کاروں کے لیے، ہاؤسنگ اسکیمیں سرمایہ کاری پر پرکشش منافع کی پیشکش کر سکتی ہیں۔ جیسے جیسے شہر بڑھتا ہے اور رہائش کی مانگ بڑھتی ہے، ان اسکیموں کے اندربھی پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے‘ جو کہ خریدار اور سرمایہ کارکے لیے یکساں طور پر فائدہ مند ہے۔یہی نہیں ‘ بلکہ یہ رہائشی منصوبے تعمیرات اور متعلقہ صنعتوں میں روزگار کے مواقع بھی پیداکرتے ہیں اور علاقے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں رہائشیوں کی خوشحالی میں اضافہ ہوتاہے اور معیارِزندگی بہتر ہوتا ہے ۔
میانوالی ہائوسنگ سکیم :سماجی اور ماحولیاتی انقلاب کا پیش خیمہ
میانوالی جیسے حسنِ فطرت سے مالامال شہر کو بیرونی دنیاکے علاوہ یہاں آباد اور آباد ہونے کی خواہش مند کمیونٹیز سے بھی مربوط رکھنے کی ضرورت ہے ۔اور یہ کام ہائوسنگ سکیم بخوبی سرانجام دے سکتی ہے ۔کیونکہ ہائوسنگ کے شعبے میں کام کرنے والے لوگ برس ہابرس کے تجربے سے ایک کمیونٹی کی تعمیر کی نزاکت کو سمجھ سکتے ہیں ۔یہ منصوبہ سازی صرف کاغذی عمل یاتعمیراتی کام پہ ہی تمام نہیں ہوتی ‘ بلکہ وہاں بسنے والوں کی ضروریات اور جذبات کو بھی ملحوظ رکھتی ہیں ۔تعلق اور سماجی ہم آہنگی کے احساس سے عاری ہو ‘توایساکوئی منصوبہ پائیدار نہیں ہوسکتا ۔یہی وجہ ہے کہ آپ دیکھتے ہیں کہ ہائوسنگ سکیم پارکس ، کمیونٹی سینٹرز،کھیل کے میدان، کمرشل مارکیٹ اور مساجد وغیرہ جیسی مشترکہ سہولیات کے بغیر مکمل نہیں ہوتیں ۔یہ مشترکہ سہولیات ایک متحرک سماجی تانے بانے کو جنم دیتی ہیں۔
سرمایہ کارمیانوالی شہر کاہی انتخاب کیوں کریں؟
گھروں کی انفرادی تعمیری کوششوں کی طرح ‘ ہائوسنگ سکیم بھی کثیر سرمائے کے بغیر پھل پھول نہیں سکتی ۔جس طرح گھر خریدنے والاکئی پہلوئوں سے غوروفکر کرکے اس فیصلے پر پہنچتاہے کہ اسے یہ گھر لیناچاہیے یانہیں ‘ اسی طرح سرمایہ کار کابھی یہ سوچنا تو جائز ہے کہ وہ جس جگہ اپنی رقم انویسٹ کررہاہے ‘ کیا وہ منافع بخش بھی ثابت ہوگی یانہیں؟! خیال رہے کہ سرمایہ کار کے ہی کسی نتیجے پر پہنچنے سے بالآخر مکینوں کو وہ علاقائی ترقی نصیب ہوگی ‘ جو اس سے پہلے محض خواب وخیال کی بات تھی ۔یہ صرف ایک گھر نہیں ‘ بلکہ ایک کمیونٹی کی تشکیل کا عمل ہے ‘ جس کے لیے انویسٹرز کا انسپائر ہوناناگزیر ہے ۔
قصہ مختصر‘ میانوالی شہر کی مقامی مارکیٹ ‘ جو اسلامی ضابطہ اخلاق سے آراستہ ہے ‘ سرمایہ کاری کے لیے جنت نظیر ہے ۔جو لوگ تعمیری جذبے سے سرشار ہیں ‘ وہ اس قیمتی بصیرت سے بھی یقینی طور پر مالامال ہوں گے ‘ کہ علاقوں کی منصوبہ بند ی میں کن چیزوں کو مدِ نظر رکھاجاناچاہیے ۔کسی بھی رہائشی منصوبے کی سب سے اہم خصوصیت اس کی لوکیشن ہوتی ہے ‘ اور میانوالی شہر اس حوالے سے جتنا خوش نصیب ہے ‘ ترقی پذیر ملکوں میں ایسے کم ہی شہر ہوتے ہیں۔خود ریسرچ کیجیے ‘ میانوالی کی زرعی لحاظ سے اہمیت توپورے پاکستان میں مسلّم رہی ہے ، لیکن اس کے عسکری ، تعلیمی ، سیاسی اور ادبی پس منظر سے بھی انکار ممکن ہے ۔اب جو شہر ان تمام خصوصیات سے آراستہ ہو‘ وہاں کے مستقبل سے جڑناکسی خوش قسمتی سے کم نہیں۔ حالیہ برسوں میں جتنے بھی تعمیراتی ماہرین نے اس خطے کادورہ کیاہے ‘ انہوں نے اس علاقے کے روشن مستقبل کی پیش گوئی کرتے ہوئے اسے انویسٹرز کے لیےایک ’’جیک پاٹ ‘‘ قرار دیاہے ۔
لیکن ظاہر ہے کہ ایک ہائوسنگ سکیم کسی گیم یالاٹری سے قطعی مختلف ہے ۔مگر تمام زمینی حقائق نے یہ برملا طور پر ثابت کیاہے کہ میانوالی کی سرزمین سرمایہ کاروں کے لیے بھی سونا اگلنے کے لیے تیار ہے ۔اب کوئی گھرکے تعمیراتی کاموں میں انویسٹ کرتاہے یامارکیٹ میں اپنا کمرشل بینیفٹ دیکھتاہے ‘ میانوالی شہراسے مایوس نہیں کرے گا۔یہاں کی ہائوسنگ سکیم سے وابستہ ماہرین نے اس سکیم کو صرف جذباتی بنیادوں پر نہیں ‘ بلکہ طویل مدتی اثر ات کو دیکھتے ہوئے جاری کیاہے۔سرمایہ کار وں کے لیے کھلی آنکھوں سے یہ دیکھنے اور یقین کرنے کے لیے یہ سنہری وقت ہے کہ یہ سکیم کیاہے ، کیایہاں فیصلہ سازی ٹھوس بنیادوں پر ہوئی ہے ، اور اس کاطویل مدت میں قومی معیشت پر کیااثر ہوگا۔
ہائوسنگ سکیم کی دیرپا کامیابی اور منافع بخش انویسٹمنٹ کی پیش گوئی
اوپر بیان کیے گئے تمام زاویے میانوالی ہائوسنگ سکیم کے زمینی حالات اور حقائق سے وابستہ ہیں‘ کوئی پہلو محض جذباتی یاخیالی نہیں۔ منصوبے کی قانونی حیثیت یعنی این اوسی سے لے کر تعمیراتی رفتار تک ہر پہلو اس ہائوسنگ سکیم کی ساکھ میں اضافے کاسبب بن رہاہے ۔گھروں کی تعمیر ہو یا کمرشل مارکیٹ میں بنائی جانے والی دوکان دارانہ پراپرٹی ‘ اس ہائوسنگ سکیم کا ہر پہلو یکساں طور پرمسلسل منافعے کی ضمانت فراہم کرتاہے ۔مزید تسلی کے لیے لوگوں کوسائٹ کاجائزہ لیناچاہیے تاکہ وہ کھلی آنکھوں سے اس سنہری موقعے کی اہمیت کو بخوبی جان سکیں۔
ہائوسنگ سکیم میں سرمایہ کارکاقانونی تحفظ
تعمیراتی کاموں میں آرکیٹیکٹ بڑی بڑی خوبصورت عمارتیں تو ضرور بنالیتے ہیں ‘ لیکن عملی تجربے کے ساتھ ساتھ اس سے وابستہ حکومتی پالیسیوں کو سمجھنا بھی سرمایہ کار کے لیے اتنا ہی ضروری ہے ۔جیساکہ اوپر ہم نے این اوسی کاذکر کیا‘ جو کہ حکومت کی مجاز اتھارٹی کاایشوکیا گیا نوآبجیکشن سرٹیفکیٹ ہے ۔اس کے علاوہ بھی جائیداد کی خرید وفروخت کے حوالے سے حکومت کی ٹیکس پالیسی ہوسکتی ہیں‘ جس سے سرمایہ کار کاپہلے سے واقف ہونابے حد ضروری ہے ‘ تاکہ بعد میں کسی بھی قانونی پیچیدگی سے محفوظ رہاجاسکے۔میانوالی کی موجودہ اتھارٹیز اور تصدیق شدہ ہائوسنگ سکیم میں قانونی لحاظ سے ہم آہنگی بھی سرمایہ کاروں کے قانونی اور معاشی تحفظ کے لیے نہایت کارآمد ثابت ہوسکتی ہے ۔
کامیاب مثالی سکیموں سے سبق لیاجائے
سرمایہ کار وں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دیگر ترقی یافتہ شہروں میں کامیاب ہونے والی ہائوسنگ سکیموں کے سائٹ پلان کا مسودہ اور ماسٹر پلان سٹڈی کریں اور انہیں اپنی تعمیراتی بصیرت اور تجربے کا حصہ بنائیں ۔موجود ہ وقت کی ضرورت کو سمجھیں ‘ ایکو فرینڈلی تعمیراتی پریکٹسز کو اپنائیں ۔ویسٹ مینجمنٹ سسٹم کو اپ گریڈ کریں اورڈیویلپمنٹ اور ماحول میں ہم آہنگی پیداکرنے والے رہائشی منصوبوں کو فروغ دیتے ہوئے ان کا حصہ بنیں تاکہ سماجی اور ماحولیاتی لحاظ سے بھی ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں ان کا عملی کردار ہو ۔گویاافورڈیبل گھروں کی تعمیر جہاں سماجی خدمت ہے ‘ وہیں سرمایہ کاروں کے لیے ایک دیرپااور منافع بخش اپرچونٹی ہے ۔اوپر بیان کیے گئے یہ سبھی نکات اس حقیقت کے آئینہ دار ہیں کہ آزمائش شرط ہے ۔میانوالی کی سرزمین رہائشیوں اور سرمایہ کاروں کے لیے سونااگلنے کوتیار ہے ۔