جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں بہت سے ایسے پاکستانی ہیں جو ذریعہ معاش کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں ۔ بیرون ملک جانے کا مقصد صرف یہی ہوتا ہے کہ ان کے پیارے اپنے ملک میں رہتے ہوئے ہر آسائش سے فائدہ اُٹھا سکیں۔ بیرون ملک رہنے والے اپنے پیاروں سے دور رہ کر بھی ان کی ہی بہتری کے بارے میں سوچتے ہیں کہ جو اپنے ملک میں رہتے ہیں ان کے لیے مزید آسانیاں کیسے پیدا کی جائیں۔ زیادہ تر لوگوں کی سوچ یہی ہوتی ہے کہ جب بھی ان کے پاس ایک مناسب رقم موجود ہو تو وہ کوئی زمین یا پلاٹ لے کر یا تو اس پر گھر تعمیر کر لیں یا پھر آنے والے دنوں میں ایک اچھی قیمت میں وہ جگہ فروخت کرکے اچھا منافع کما سکیں۔ پاکستان ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے جس میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے بہت پرکشش ثابت ہو رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان کے رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی جانب بڑھتا ہوا رجحان ظاہر کیا ہے، جو کہ ملک کی معیشت میں بہتری، حکومتی پالیسیوں، اور اہم انفراسٹرکچر منصوبوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا رخ کیوں کر رہے ہیں؟
پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اسے جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ، اور وسطی ایشیا کے درمیان ایک پل کی حیثیت دیتی ہے۔ یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک اہم مقام بناتا ہے، خاص طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سےلوگوں کے لیے یہ ایک پرُ کشش جگہ ہے جہاں پر وہ اپنے کاروبار کو پروان چڑھا سکتے ہیں ۔
پاکستان میں پراپرٹی کی قیمتیں دیگر بین الاقوامی مارکیٹس کے مقابلے میں کافی کم ہیں، لیکن ان میں اضافہ تیزی سے ہو رہا ہے۔ یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کم لاگت میں زیادہ منافع حاصل کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہر سرمایہ کار چاہتا ہے کہ وہ ایک ایسی جگہ پر اپنی رقم خرچ کرے جہاں پر اسے آنے والے دنوں میں فائدہ حاصل ہو۔
حکومتِ پاکستان نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مختلف مراعات اور آسانیاں فراہم کی ہیں۔ سرمایہ کاری کے قوانین میں نرمی، ٹیکس فوائد، اور پراپرٹی کے حقوق کا تحفظ سر فہرست ہے۔ان سب فوائد کو مد نظر رکھتے ہوئے ہرسرمایہ دار اپنی رقم وہاں پر خرچ کرنا چاہتا ہے جہاں پر نقصان ہونے کے امکانات کم ہوں۔
سرمایہ کاری کے مدتی فوائد
پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور تیزی سے بڑھتے ہوئے شہری علاقے رئیل اسٹیٹ کی طلب کو مسلسل بڑھا رہے ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کار ان علاقوں میں سرمایہ کاری کر کے طویل مدتی فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔غیر ملکی سرمایہ کاری سے ملکی معیشت میں بہتری آتی ہے۔ اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں، انفراسٹرکچر بہتر ہوتا ہے، اور ملک کی مجموعی ترقی میں اضافہ ہوتا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاری سے پاکستان میں جدید تعمیراتی طرِز عمل، ٹیکنالوجی اور ڈیزائنز متعارف ہو رہے ہیں جو رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بین الاقوامی معیار کے قریب لا رہے ہیں۔غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے سیاحتی اور تجارتی مراکز کی تعمیر میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی ساکھ کو بہتر بناتا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کی موجودگی سے ملک میں زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے، جو مالیاتی استحکام کا باعث بنتا ہے۔ریگولیٹری چیلنجزکی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ریگولیٹری پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے حل کے لیے حکومت کو مزید شفاف اور آسان قوانین متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔
سیاسی عدم استحکام غیر ملکی سرمایہ کاری پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس کے لیے مستقل اور مضبوط پالیسیاں بنانا بہت ضروری ہے۔ کئی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی صحیح معلومات نہیں ہوتیں۔ اس کے لیے ایک موثر معلوماتی نظام قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا بڑھتا ہوا رجحان ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ مناسب حکومتی پالیسیوں اور سرمایہ کاری کے دوستانہ ماحول کی بدولت پاکستان عالمی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں ایک اہم مقام حاصل کر سکتا ہے۔