کیاآ ہو‘ جس سے آپ گزرتے ہیں۔۔وہ بازار،جہاں سے آپ اپنی اشیائے ضرورت کی خریداری کرتے ہیں۔۔یاوہ پارک یاپرفضامقام ‘ جہاں آپپ نے کبھی اس بات پر غور کیاہے کہ جہاں کہیں بھی آپ رہتے ہیں‘ وہ کوئی سابھی شہر ہو ۔۔ کوئی سی بھی شاہراہ اپنی تمام سرگرمیاں تمام ہوجانے کے بعدکچھ دیر کے لیے ٹھہرجاتے ہیں۔۔یہ سب کی سب جگہیں‘ حتیٰ کہ ان کے بیچ کا خلابھی ‘ ایک سوسائٹی ، ایک کمیونٹی کاحصہ ہے ۔صرف جنگل بیلے،پہاڑ اور سمندر ہی اس دائرے سے آزاد ہیں ، باقی ہر جاندار اسی ایک نظم وضبط کاپابند ہے جسے شہری طرزِ زندگی کہتے ہیں۔۔اگر کوئی پہلے سے اس کاحصہ ہے ‘ یعنی وہ اور اس کی فیملی شہرکی کسی کالونی ،کسی گلی محلے میں رہتے ہیں (بھلے ہی وہ گھر اپنا ہے ، خاندانی وراثت کاحصہ ہے ، جوائنٹ فیملی سسٹم کے تحت ملاہے ) تووہ خوش نصیب مبارک باد کا حقدار ہے ۔اور اگر وہ اور اس کی فیملی کرائے کے مکان میں رہ رہے ہیں، وہ روزگاریاناگزیر وجوہات کی بناپر کسی ایسے شہر میں رہنے پر مجبورہے، جہاں اسے چار دیواری اور ایک چھت تلے آرام کی بھی بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے ‘ تو یقین کرلیجیے کہ وہ ایک نامکمل اور ناآسودہ زندگی گزاررہاہے ۔
اسی نامکمل اور ناآسودگی کے احساس سے پیچھاچھڑانے کے لیے انسان خواب دیکھتاہے ۔۔ایک ایسے گھر کی آرزوکرتاہے ‘ جہاں سکون کا سانس لینے کے لیے اسے کسی اور کی اجازت کاپابند نہ ہوناپڑے ۔ اسی آرزوکی تکمیل اور اسی خواب کی تعبیر کادوسرا اور سب سے بہترین ذریعہ لامحالہ کوئی ہاﺅسنگ پروجیکٹ ہی ہوتاہے ۔چنانچہ یہ توآپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ کسی رہائشی منصوبے یعنی ہاﺅسنگ پروجیکٹ کے لیے ترقی یافتہ یاغیر ترقی یافتہ شہر ہونے کی سند قطعی درکار نہیں۔یہ وہ نسخہ ءکیمیاہے ‘ جو ہر کسی کے لیے کارآمد ہے، بس شرط یہ ہے کہ استعمال کرنے والے کو اس کی اہمیت اور افادیت کااندازہ ہو۔بالکل پانی کی طرح ۔اگر آپ پیاس اور پانی کے باہمی تعلق سے آگاہ ہیں توگھر اور بے گھر کا فرق بھی آپ کو سمجھانانہیں پڑے گا۔یہ ایک عالمی مسئلہ ہے ‘ جو موسمیاتی تبدیلی اور انسانی بے احتیاطیوں کی وجہ سے بڑھتاہی چلاجارہاہے ۔گرمی کی شدت اور فضائی آلودگی سے زرعی پیداوار گھٹ رہی ہے ۔غذائی عدم تحفظ اور طبی مسائل انسانوں کو نقل مکانی پر مجبورکررہے ہیں۔ ہر خطے میں بسنے یابسنے کی کوشش میں سرگرداں انسان اس کا حل ڈھونڈنے میں لگاہواہے‘ بشمول سپرپاور امریکہ۔۔ تواگرہم کہیں کہ پاکستان کے نہایت زرخیز زمین رکھنے والے اور زرعی پیداوار کے لیے مشہورشہرمیانوالی میں بھی ”آغاز ہاﺅسنگ پروجیکٹ“ کے نام سے ایک ایسی ہی مخلصانہ اور نیک دلانہ کوشش جاری ہے ‘ تو یہ کوئی تعجب کی بات نہ ہوگی۔
میانوالی شہر کے زمینی حقائق اور ماحولیاتی تحفظ : اعظم قمر ڈیویلپرز کی قابلِ تقلید منصوبہ سازی
شہر میانوالی کی یہ اپنی خوش قسمتی رہی ہے کہ یہ شہراپنی معتدل آب وہوااور زرعی ساخت پرداخت کی وجہ سے خشک سالی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان سے محفوظ رہاہے ۔یقینا اس شہر کواس عالمی بحران سے بچانے میں فضلِ خداوندی کے بعد یہاں کے باشعور لوگوں کا اہم کردار رہاہے ۔۔لیکن جو موسمیاتی اور ماحولیاتی بحران انسانیت کو حالیہ چند برسوں میں درپیش رہاہے ‘اس سے اس شہرکومحفوظ رکھنے کی ذمہ داری بھی ہم پر عائد ہوتی ہے ۔ اس ”ہم “ میں شہر کے لوگ بھی شامل ہیں اور صاحبانِ اختیار و اقتدار بھی ۔۔اور خصوص باالخصوص وہ لوگ جو
منصوبہ سازی کو محض کاغذی عمل کی بجائے ”عملی جامہ “ پہنانے کاذوق رکھتے ہوں ۔۔اعظم قمر ڈیویلپرز کا شمار انہی معدودے چند لوگوں میں ہوتاہے ‘ جو اپنے ہر کام میں اہلیانِ میانوالی کی ضروریات اور احساسات کو ملحوظ رکھتے ہیں ۔آغازہاﺅسنگ پروجیکٹ ان کے اسی سماجی شعور اور بیدار سوچ کی روشن مثال ہے ۔
آغاز ہاﺅسنگ پروجیکٹ : خریدار کے قانونی تحفظ کو یقینی بنانے کی پرعزم کاوش
میانوالی کی ترقی و خوشحالی کواپنی زندگی کامشن بناتے ہوئے اعظم قمر ڈیویلپرزنے جس حسنِ نیت اور سلیقے سے آغازہاﺅسنگ پروجیکٹ کا اجرا کیاہے ، اس نے اہلیانِ شہر ہی نہیں ملکی سطح پر تعمیراتی ماہرین کو بھی نہایت متاثر کیاہے ۔سب سے پہلے تو آغاز ہاﺅسنگ پروجیکٹ نے این او سی کے درجے سے ہی جس طرح لوگوں کو قانونی تحفظ کی نوید سنائی ہے ،وہ تعمیرات سے وابستہ حلقوں میں ایک مستحسن عمل کے طور پر دیکھا جارہاہے ۔۔کیونکہ ملک بھر میں ایسے ہاﺅسنگ پروجیکٹس کی کمی نہیں ‘ جو محض جذباتی اور خیالی دعووں سے اٹے پڑے ہیں ۔۔ صرف فائلیں بیچ کے عوام کامالی استحصال کیاجارہاہے ۔۔یقینااس میں جائیداد سے متعلق حقوق العباد سے ناواقفیت بھی عوام کے آڑے آتی ہے ‘ لیکن اس سے کسی کو یہ حق نہیں مل جاتاکہ وہ بے سر پیر کی ،من گھڑت کالونیوں کاجھانسادے کر سادہ لوح عوام کی حق حلال کی کمائی لے اڑے ۔این او سی کی قانونی شفافیت سے آغازہاﺅسنگ پروجیکٹ کاپہلاہی قدم نیک نیتی کا مونہہ بولتاثبوت ہے ۔ میانوالی کے رہائشیوں کے لیے محفوظ اور پرتعیش زندگی کے حصول کواس رہائشی منصوبے کا نصب العین ٹھہرایاگیاہے ۔
ماحول دوست اصولوں پر مبنی ہاﺅسنگ پروجیکٹ : میانوالی کے تابناک مستقبل کاپیش خیمہ ہے
سب سے پہلے توانسانی طرزِزندگی کے اس پہلو کوملاحظہ کیجیے کہ جوکوئی بھی‘ کسی بھی علاقے یاسوسائٹی میں مکان لینے کا ارادہ کرتاہے ‘ توپہلی چیز جو اس کے ذہن میں آتی ہے ‘ وہ یہ کہ یہ علاقہ یا سوسائٹی موجودہ اور آنے والے وقت کے لیے کس حد تک محفوظ ہے ۔۔اور پھر دوسراخدشہ یہ ہوتاہے کہ اس کی فیملی کے لیے ،بچوں کی پرورش کے لیے ماحول کس حد تک صحت مند اور سازگار ہے ۔بجلی، گیس ،سیوریج ، پانی اور بنیادی سہولیات کامعیار کیاہے ۔اعظم قمر ڈیویلپرزنے انسانی نفسیات اور ضروریات کی ان باریکیوں اور نزاکتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہی آغازہاﺅسنگ پروجیکٹ کی داغ بیل ڈالی ہے ۔۔یہ پروجیکٹ شہر میانوالی کے خوشگوار ترین پہلو میں ایک مثالی جگہ پر واقع ہے ۔سوسائٹی زمین سے متعلق تمام تفصیلات ،کاغذات، لوکیشن ، نقشہ جات ، سڑکیں ،بجلی ،پانی اور دوسری سہولیات مہیاکرنے کے حوالے سے مجوزہ حکومتی اتھارٹیز کو تمام دستاویزی ثبوت فراہم کیے گئے ہیں ۔ان کے علاوہ انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کاسکول اور ہسپتال، کمیونٹی کلب ، کمرشل سینٹرز، ایونٹ ہال، جامع مسجد ، اور گرین پارکس میانوالی کے اس عظیم الشان رہائشی منصوبے کا حصہ بنائے گئے ہیں‘ تاکہ سماجی رابطے اور بہتر معیارِ زندگی کے لیے مثبت اور خوشگوارسرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو ۔
اب خود ہی سوچیے کہ ان تمام قانونی تحفظات اور انسانی سہولیات کے ممکنہ تمام تر پہلوﺅں کی روشنی میں‘ کوئی بھی انسان اس جگہ گھر لے کر کتنا محفوظ تصور کرسکتاہے ۔فردِ واحدکسی بھی کمیونٹی کی اکائی ہے ‘ اور ہر فردکے پرسکون معیارِ زندگی سے ہی ایک معاشرے کے اجتماعی مورال میں اضافہ ہوتاہے اور اقوامِ عالم کی نظر میں اس پوری قوم اور معتبر ہوجاتی ہے ۔
میانوالی میں رہائشی منصوبہ مہنگائی کے جن کو بوتل میں قید کرسکتاہے
اعظم قمر ڈیویلپرزکے زیرِاہتمام اس تفصیلی مضامین کے سلسلے سے پڑھنے والے بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں ‘ کہ یہ سڑک کے اطراف میں آسمان کو چھوتے بل بورڈزلگاکراندھامنافع کمانے کی بجائے ‘ دردمندی کے ساتھ اپنے گھر یاکاروبارکے بارے میں فکر کرنے والوں کا نقطہ نظر ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آغازہاﺅسنگ پروجیکٹ اپنی تکمیل کے مراحل میں ہی رئیل اسٹیٹ کی دنیا میں ایک نئی تاریخ رقم کررہاہے ۔ یہاں دور ِجدیدکے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے رینوایبل انرجی یعنی قابل تجدید توانائی کے اصولوں پر انحصار کواپنی پہلی ترجیح بنایا گیاہے ۔۔ اور یہ تو ثابت شدہ حقیقت ہے کہ توانائی کی کھپت میں کمی آئے گی ،تو کچرہ کم سے کم پیداہوگااور ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی ۔بڑے شہروں میں اس وقت جو ایک بنیادی مسئلہ پیش آرہاہے ،وہ یہ کہ وہ سڑکوں کاجنگل بن چکے ہیں ۔ایک معمولی ساغلط موڑ آپ کی گاڑی یاموٹر سائیکل کاایندھن (فیول)جس تیزی سے خرچ کرتاہے اوراس کے ساتھ جو وقت ضائع ہوتاہے ،وہ روزمرہ زندگی کو جتنا مہنگاکرتاجاتاہے ،آپ بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں ۔اس کے علاوہ انسانی نفسیات پر شوروغل ،ٹریفک کے دھوئیں ، اور حرارت کے جو اثرات مرتب ہوتے ہیں‘ سوالگ۔۔یہ روزمرہ مسئلے ہر فرد کے ساتھ ملٹی پلائی ہوتے جاتے ہیں ‘اور جب وسائل کی یہ جمع تفریق کاروباری لوگوں کے مفادات کے آڑے آتی ہے ‘ تو اشیائے ضرورت کی قیمتیں بڑھنے لگتی ہیں۔فرض کریں اگر آلو ٹماٹر بیرونِ شہر سے امپورٹ کیے جائیں گے تو ان کی ٹرانسپورٹیشن کا خرچہ ان کو کتنا مہنگابناتاجائے گا۔یہی نکتہ ضرورت کی باقی سبھی چیزوں پر بھی لاگو ہوتاہے ۔
اوپر دی گئی مثالوں سے یہ واضح ہوجاتاہے کہ زرعی اراضی سے شہری آبادی کی دوری اشیائے خوردونوش کی فراہمی کو کس طرح متاثر کرسکتی ہے ۔پھر یہ کہ شہروں کو جوڑنے والے انٹرچینجز اور ٹول پلازوں سے دوری ،اور شہر میں سفری اخراجات اشیائے ضرورت کی قیمتوں پر بری طرح اثراندازہوتے ہیں۔۔لیکن میانوالی میں الحمدللہ یہ مسائل اتنی گہرائی میں پنجے نہیں گاڑسکے ۔اس کی وجہ یہی ہے کہ یہاں بے ہنگم طریقے سے آباد کاری نہیں ہوئی ۔۔اور پھر بروقت آغاز ہاﺅسنگ پروجیکٹ جیسے غوروفکر کے ساتھ مرتب کیے ہوئے پلان نے اس سچویشن کو مزید کنٹرول کرنے میں اپنا کردار اداکیاہے اور مستقبل میں یہی نیک نیتی شہر بھر کو مختلف نوعیت کے فوائد پہنچائے گی ۔چنانچہ باآسانی کہا جاسکتا ہے کہ آغاز ہاﺅسنگ پروجیکٹ میانوالی کو رہائشی اور سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کامرکز بنائے گااورخطے کی معیشت کو بحال کرے گا۔
میانوالی کا شہری محل وقوع اور ماحول ‘ گھریلو اور سرمایہ کارانہ سرگرمیوں پر خوشگوار اثرات کاضامن ہے
شہرکامحل وقوع اچھا ہو (جو کہ میانوالی کایقینی طورپر ہے) توسرمایہ کاروں کو وقت سے پہلے ہی ممکنہ نتائج دکھائی دینے لگتے ہیں ۔پھر یہ کہ طویل مدتی ماحول دوستی بھی اگر ماسٹر پلان میں شامل ہو‘ تو سرمایہ کاروں کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں ۔تعمیراتی طورپر نہ صرف یہاں گھر اور وِلاز مکینوں کو ایک شاندار معیارِ زندگی عطاکرتے ہیں ‘ بلکہ ایک صحت مندانہ ماحول کی فراہمی کو بھی ان کے لیے یقینی بناتے ہیں ۔فیملی کے لیے پرآسائش گھرکے خریداروں اوردکانوں کے مالکانہ حقوق رکھنے والے کاروباری افرادسبھی کے لیے اس ہاﺅسنگ پروجیکٹ میں بھرپور نمائندگی اور مثبت نتائج کی ممکنہ ضمانت موجودہے۔۔ اورغور کیجیے تو کسی بھی کامیاب ہاﺅسنگ پروجیکٹ کی یہی خوبیاں بالآخر خریدار اور سرمایہ کار کے مفادات کے دیر پا تحفظ کی آئینہ دار ہوتی ہیں۔آغاز ہاﺅسنگ پروجیکٹ ایک جدید اور مکمل طرزِ زندگی کے ماحول کو آپ کے لیے ممکن بنانے میں ہر لمحہ کوشاں ہے ۔