پاکستان میں 2025 کے بجٹ میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے کئی اہم ٹیکس اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ ان اصلاحات کا مقصد سرمایہ کاری کو فروغ دینا، ٹیکس نظام کو سادہ بنانا. اور پراپرٹی مارکیٹ کو دستاویزی بنانا ہے۔ یہ اقدامات خاص طور پر اوورسیز پاکستانیوں اور پہلی بار گھر خریدنے والوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
سیکشن 7E اور کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) کی منسوخی
سیکشن 7E، جو “فرضی کرایہ آمدنی” پر ٹیکس عائد کرتا تھا، اور کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) کو ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ یہ دونوں ٹیکسز سرمایہ کاروں کے لیے رکاوٹ بنے ہوئے تھے، خاص طور پر اوورسیز پاکستانیوں کے لیے۔ ان کی منسوخی سے پراپرٹی کی خرید و فروخت کے عمل میں آسانی پیدا ہوگی . اور سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے۔
2. فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کا خاتمہ
پہلی بار پراپرٹی کی فروخت پر عائد 3% فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کو ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی بحالی کے لیے اہم سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ اس ٹیکس نے پراپرٹی ٹرانزیکشنز کی لاگت میں اضافہ کیا تھا۔
3. ودہولڈنگ ٹیکس (WHT) میں کمی
سیکشن 236K کے تحت پراپرٹی خریداروں پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس میں 2% کمی کی گئی ہے، جس سے سرمایہ کاروں کے لیے پراپرٹی خریدنا مزید پرکشش ہو گیا ہے۔ تاہم، فروخت کنندگان کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
4. کیپیٹل گینز ٹیکس (CGT) میں تبدیلیاں
کیپیٹل گینز ٹیکس (CGT) کی شرحوں میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ مہنگائی اور جائیداد کی قیمتوں میں اضافے کے تناظر میں اسے حقیقت پسندانہ بنایا جا سکے۔ یہ ٹیکس صرف فروخت کنندہ پر لاگو ہوتا ہے اور اسے سالانہ ٹیکس ریٹرن فائل کرتے وقت ادا کیا جاتا ہے۔
5. اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی ریلیف
اوورسیز پاکستانیوں کے لیے، جو نیشنل آئیڈنٹیٹی کارڈ فار اوورسیز پاکستانی (NICOP) یا پاکستان اوریجن کارڈ (POC) رکھتے ہیں، سیکشن 236C اور 236K کے تحت ایڈوانس ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے. چاہے وہ ایف بی آر کے ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ (ATL) میں شامل نہ ہوں۔ یہ اقدام اوورسیز سرمایہ کاروں کے لیے جائیداد کی خریداری کو مزید آسان بناتا ہے۔
6. پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس کی نظرثانی
ایف بی آر نے 2025 میں پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس کو اپڈیٹ کیا ہے تاکہ مارکیٹ ریٹس کے قریب لایا جا سکے۔ یہ ریٹس اسٹامپ ڈیوٹی، کیپیٹل گینز ٹیکس، اور ودہولڈنگ ٹیکس کی بنیاد بنتے ہیں۔ اس تبدیلی سے خریداروں اور فروخت کنندگان دونوں کے لیے ٹرانزیکشن کی لاگت متاثر ہو سکتی ہے۔
7. پہلی بار گھر خریدنے والوں کے لیے ٹیکس چھوٹ
حکومت نے پہلی بار گھر خریدنے والوں کے لیے مکمل ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد ہاؤسنگ سیکٹر کو فروغ دینا اور کم آمدنی والے افراد کو گھر کی ملکیت کی طرف راغب کرنا ہے۔
8. نان فائلرز کے لیے سخت اقدامات
حکومت نے نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے. جس کے تحت انہیں گاڑیوں اور جائیداد کی خریداری جیسے اہم اقتصادی لین دین سے روکا جائے گا۔ یہ اقدام ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس چوری کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
مزید برآں، ایف بی آر نے ڈیجیٹلائزیشن پر بھی زور دیا ہے. تاکہ تمام پراپرٹی ٹرانزیکشنز کو رجسٹرڈ اور قابلِ ٹریک بنایا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے نادرا، زمین ریکارڈ اتھارٹیز اور ایف بی آر کے ڈیٹا کو باہم منسلک کرنے کی کوششیں جاری ہیں. جس سے جعلی دستاویزات، دوہری فروخت، اور قیمتوں میں گڑبڑ جیسے مسائل کو کم کیا جا سکے گا۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ بلڈرز اور ڈویلپرز کے لیے ٹیکس فائلنگ کے عمل کو آسان بنانے پر بھی کام ہو رہا ہے .تاکہ وہ ریگولر فائلرز بنیں اور ملکی معیشت میں بہتر کردار ادا کر سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، حکومت ہاؤسنگ اسکیموں کے لیے مخصوص مراعات متعارف کرانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے. جو کم آمدنی والے طبقات کے لیے گھر کی خرید کو ممکن بنائیں گی۔
ریئل اسٹیٹ ایسوسی ایشنز اور اسٹیک ہولڈرز کو بھی مشاورت کے عمل میں شامل کیا جا رہا ہے. تاکہ پالیسی سازی میں تمام فریقین کی آواز سنی جا سکے اور مستقبل کی پالیسیز بہتر اور زیادہ موثر ثابت ہوں۔ یہ مکالمہ نہ صرف اعتماد سازی میں مددگار ہوگا بلکہ سرمایہ کاروں کو تحفظ بھی فراہم کرے گا۔
علاوہ ازیں، ٹیکس نظام میں خود کار طریقہ کار اور آن لائن پورٹل کے ذریعے ٹرانزیکشنز کی رجسٹریشن کو لازمی قرار دینے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے. جس سے وقت اور لاگت دونوں میں کمی آئے گی اور شفافیت کو فروغ ملے گا۔